متن
در بعضی حواشی رسالہِ قُدسیہ این عبارت را از مفہومِ صریح خود منحرف ساختہ بر مفہومِ موہومِ خود حمل کردہ است و عبارت محمول بر ظاہرِ خود ست قابلِ انحراف و تاویل نیست
ترجمہ: رسالہِ قُدسیہ کے بعض حاشیوں میں اس عبارت کو اپنے ظاہری مفہوم سے پھیر کر اپنے موہوم مطلب (اپنی سمجھ کے مطابق تاویل کردہ معنیٰ) پر حمل کیا ہے حالآنکہ عبارت اپنے ظاہری معنی پر محمول ہے لہٰذا طاہری معنی سے ہٹانے اور تاویل کے قابل نہیں ہے۔
شرح
حضرت امامِ ربّانی رَحْمۃُ اللہ عَلَیْہ نے رسالہ قُدسیّہ کی شرح کرنے والے کسی مُحشّی کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ اس نے جمال و جلال کے ظاہری مفہوم کے برعکس اپنے وہم کے مطابق جمال و جلال کی تاویل کی ہے جبکہ جمال کا ظاہری مفہوم انعام و اکرام ہے اور جلال کا ظاہری مفہوم رنج و الم ہے مطلب یہ ہے کہ سالکین پر مُحبّتِ ذاتی کے مرتبے میں انعام و ایلام دونوں برابر ہوتے ہیں اور اس مفہوم کو نظر انداز کرنا کسی طرح مُناسب نہیں۔
رسالہ قُدسیّہ
یہ رسالہ مُبارک حضرت خواجہِ خواجگان سید محمد بہاو الدین نقشبند اویسی بُخاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ملفوظات اور ان کی تشریحات پر مُشتمل ہے جس کو حضرت خواجہ محمد پارسا رحمۃ اللہ علیہ نے مرتب فرمایا ہے یہ رسالہ نقشبندی مکتبِ فکر کے لیے لائحہِ عمل کی حیثیت رکھتا ہے حضرت امامِ ربّانی نے مکتوبات میں جابجا اس رسالہ کی عبارات کا حوالہ دیا ہے۔
حضرت خواجہ مُحمّد پارسا قُدِّسَ سِرُّہ
حضرت خواجہ محمد پارسا کا اصل نام خواجہ محمد بن محمد محمُود الحافظی ہے آپ ۷۲۹ ھ بُخارا میں پیدا ہوئے حضرت خواجہ نقشبند بُخاری رَحْمَۃُ اللہ عَلَیہ کی خدمت میں رہ کر قصرِ عارفاں میں رُوحانی تربیت حاصل کی آپ نے طریقتِ نقشبندیہ کے فروغ کے لیے بے بہا خدمات انجام دیں آپ کی گراں قدر بے بہا تصانیف دُنیائے علم و تصوف میں مُعتبر اور مُستند تسلیم کی جاتی ہیں۔ آپ کا وصال بعمر تراسی (۸۳) سال ۸۲۲ ھ بروز جمعرات مدینہ مُنوّرہ میں ہوا اور جنت البقیع میں حضرت سیدنا عثمانِ غنی رَضِی اللہ تعالیٰ عَنہ کے قُبّہ شریفہ کے قریب مدفون ہوئے آپ کا سنِ وصال آپ کی معروف تالیف فصلُ الخطاب کے نام فصلِ خطابی کے اعداد سے نکلتا ہے۔
هیچ نظری موجود نیست:
ارسال یک نظر